ایک طرف کورونا سے اموات میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف غربت ،بےروزگاری اورکمزور معیشت ہے۔
ایسے میں حکومت کا لاک ڈاؤن میں مزید نرمی سے متعلق فیصلہ کیا ہو اس پر غور کیلئے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ صوبائی حکام ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس میں لاک ڈاؤن برقرار رکھنے یا نہ رکھنے سمیت تمام آپشنز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کہیں نہیں جارہا، عوام احتیاط کریں ورنہ اپنا ہی نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جتنی زیادہ لوگ احتیاط کریں گے، ایس او پیز پر عمل کریں گے اتنا بہتر ہم اس بحران سے نمٹ سکیں گے اور اپنے ڈاکٹرز اور صحت کے عملے پر کم سے کم بوجھ ڈالیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کم از کم اس سال تو ہمیں وائرس کے ساتھ گزارا کرنا پڑے گا، امیرملکوں نے بھی لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کیا، پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ کورونا وائرس پھیلےگا، ہماری انتظامیہ اور پولیس پر بہت دباؤ ہے، کچھ شعبے بند رہیں گے باقی سب کھول رہے ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بڑی تعداد میں وطن واپس لانے کا فیصلہ
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ این سی سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب بڑی تعداد میں بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مسئلہ یہ تھا کہ ہمارے پاس اسکریننگ کی سہولت محدود تھی اور صوبوں کو اعتراض تھا کہ بڑی تعداد میں بیرون ملک سے شہریوں کو نہ لایا جائے اس لیے محدود تعداد میں پاکستانیوں کو واپس لایا جارہا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے پروازوں کی تعداد بڑھائی جارہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ پیسے والے لوگ تو ایس اوپیز پر عمل کررہے ہیں لیکن عام آدمی کا کورونا کے حوالے سے مختلف رویہ ہے، اس حوالے سے ٹائیگرفورس کے رضاکار لوگوں میں شعور دیں گے کہ کس طرح کورونا کےساتھ رہنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیاحت کا شعبہ کھولنا چاہیے، کیوں کہ بعض علاقوں میں گرمیوں کے تین سے چار مہینے ہی سیاحت ہوتی ہے اور کاروبار چلتا ہے، اگر یہ وقت لاک ڈاؤن میں نکل گیا تو ان علاقوں میں غربت مزید بڑھ جائے گی۔
اس سے قبل 7مئی کو ہونے والے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 9 مئی سے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کا اعلان کیا گیا تھا اور وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے 9 مئی سے مرحلہ وار لاک ڈاؤن کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم نے جو فیصلہ کیا وہ تمام صوبوں کے ساتھ مل کر کیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کو ذمہ داری لینا پڑے گی، اگر اس مشکل مرحلے سے نکلنا ہے تو حکومت ڈنڈے کے زور سے نہیں بولے گی، حکومت اور پولیس کیا کیا کام کرسکتی ہے؟ کیا ہم پکڑ کر لوگوں کو جیلوں میں ڈالیں اور وہاں ٹیسٹ کریں، یہ کوئی بھی حکومت نہیں کرسکتی۔
اس کے بعد عید کے موقع پر سپریم کورٹ نے بھی تمام کاروبار اور شاپنگ مالز پورے ہفتے کھولنے کا حکم جاری کردیا تھا جس کے بعد تمام کاروبار اور شاپنگ مالز شام 5 بجے تک کھولنے کا اعلان کردیا گیا تھا۔لاک ڈاؤن موجودہ شرائط کے ساتھ 31 مئی تک جاری رہے گا تاہم اس سے قبل وزیراعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اس حوالے سے مزید فیصلے کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا سے 1543 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 72460 تک پہنچ گئی ہے۔
0 Comments:
Post a Comment