Blogroll

header ads

یہاں انسان کو مرکر دکھانا پڑتا ہے کہ وہ بیمار ہے : ن لیگ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کسی کی بیماری پر سیاست کرنا برا عمل ہے،  یہاں انسان کو مرکر دکھانا پڑتا ہے کہ بیمار ہے۔

اپنے بیان میں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ‎اسلام آباد میں کورونا مریضوں کی تعداد2400 سے زائد ہوچکی جن کیلئے صرف 12 وینٹی لیٹرز کام کررہے ہیں اور اس میں سے ‎وفاقی دارالحکومت کے سب سے بڑے اسپتال پمز کے 9 وینٹی لیٹرز کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پمز میں 80 بستر کے آئسولیشن وارڈ میں دیگر آئی سی یو  سے یہ 9 وینٹی لیٹرز منتقل کیے گئے جن میں سے سرجیکل آئی سی یو سے 4، میڈیکل آئی سی یو کے 2 وینٹی لیٹرز کورونا وارڈ میں منتقل کیے گئے جبکہ کارڈیالوجی سرجری آئی سی یو کے 3 وینٹی لیٹرز بھی کورونا وارڈ میں منتقل کیے گئے۔

ان کا کہنا ہے کہ ‎اسلام آباد کے دوسرے بڑے اسپتال پولی کلینک میں صرف 4 وینٹی لیٹرز ہیں اور کورونا مریضوں کیلئے صرف 10 بستروں کا آئسولیشن وارڈ ہے، ‎اسلام آباد کے سرکاری اسپتالوں میں کُل 90 بستر کے کورونا آئسولیشن وارڈ کے سوا اور کوئی انتظام نہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ‎لواحقین مریضوں کیلئے وینٹی لیٹرز لینے کی خاطر سفارشیں اور منتیں کرنے پر مجبور ہیں لہٰذا بتایا جائے جو وینٹی لیٹرز آئے تھے، وہ کہاں ہیں؟ اسلام آباد کے اسپتالوں کو کتنے ملے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ‎عمران خان پریس کانفرنس، پریزنٹیشن، کمپیوٹر، بیانات اور دعوؤں سےکورونا کا مقابلہ کررہے ہیں، ‎وفاقی وزیر برائے صحت عمران خان لاپتہ ہیں اور صحت کا نظام ٹھیکے پر چل رہا ہے، ‎حکومت جھوٹ پر جھوٹ بول کر قوم کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے اور ‎کورونا کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر انتظامات اور اقدامات کے بجائے لوگوں کی زندگی خطرے میں ڈالی جارہی ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کورونا کے مریض سخت مشکل میں ہیں، خدا کیلئے جھوٹ بول کر عوام کی زندگیوں سے نہ کھیلیں، یہاں اس وقت انسان کو مرکر دکھانا پڑتا ہے کہ میں بیمار ہوں، کسی کی بیماری پر سیاست کرنا برا عمل ہے۔

سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر عدنان ملک میں اپنے کچھ کام نمٹا کر 4 سے 5 دن میں واپس لندن روانہ ہوجائیں گے۔

خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں کورونا وائرس کے باعث 28 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 2589 تک پہنچ چکی ہے۔

0 Comments:

Post a Comment