حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تو کمی کر دی گئی لیکن اس کے باوجود عوام روز مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی سے محروم ہیں۔
یکم مارچ سے ملک میں پیٹرول و ڈیزل قیمت میں تقریباً 36 فیصد کمی ہو چکی ہے اور گزشتہ روز جاری کیے گئے اعلامیے کے بعد پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 7 روپے 6 پیسے کمی ہو کر نئی قیمت 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔
اس کے باوجود ٹرانسپورٹ کرائے کم ہوئے، نہ آٹا دال چاول گوشت کی قیمتیں نیچے آئیں۔
اس سے متعلق سابق صدر کے سی سی آئی ہارون اگار نے کہا ہے کہ دالوں کی عالمی قیمت 30 فیصد تک کم ہوئی لیکن پاکستان میں کوئی کمی نہیں ہوئی، خشک دودھ کی قیمت میں 3400 سے 2300 ڈالر کمی کا بھی اثر نہیں آیا یہاں تک کہ ٹرانسپورٹرز نے کرائے بھی کم نہیں کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے دو مئی 2020 کو ملک کے تمام چیف سیکرٹریز کو حکم دیا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچایا جائے یا تو چیف سیکرٹریز نے وزیراعظم کا حکم سُنا نہیں، یا سمجھا نہیں۔
تاجر وں اور عوام کا کہناہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر اربوں روپے ٹیکسوں میں کمی کا اثر عوام کو منتقل نہیں ہو رہا۔
ادھر رہنما گڈز ٹرانسپورٹرز ملک شبر کہتے ہیں کم کاروبار اور مستقل لاگت کے سبب کرائے کم نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی تو ہو گئی لیکن ہمیں ڈرائیورز کو تنخواہیں بھی دینی ہیں لہذا موجودہ صورت حال میں کرایوں میں کمی نہیں کی جا سکتی۔
0 Comments:
Post a Comment