امریکی ریاست منی سوٹا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے خلاف آج بھی احتجاج جاری ہے جس کے باعث 6 ریاستوں میں سخت کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
ریاست مِنی سوٹا کے شہر مینی پولِس میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد امریکا میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور مشتعل مظاہرین کی جانب سے جلاؤ گھیراؤ بھی کیا جا رہا ہے جس کا سلسلہ پانچویں روز بھی جاری ہے۔
امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کی موت کے خلاف آج بھی واشنگٹن اور نیو یارک سمیت کئی شہروں میں احتجاج ہوا، مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں پر حملہ کر کے اسے آگ لگا دی۔
شدید ہنگاموں کے باعث منی سوٹا، اوہائیو سمیت 6 ریاستوں میں نیشنل گارڈز تعینات کر دیےگئے ہیں جب کہ لاس اینجلس، فلاڈلفیا، کنیکٹی کٹ، لوئی ول اور اٹلانٹا میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جارج فلوئیڈ کی موت کو برا سانحہ قرار دیتے ہوئے مظاہرین کو خبردار کیا ہے کہ اگر انھوں نے وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے کی کوشش کی تو انہیں خونخوار کتوں اور جدید ہتھیاروں سے لیس اہلکاروں کا سامنا کرنا ہو گا۔
دوسری جانب واشنگٹن ڈی سی کی میئر پر جمعہ کو وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج روکنے کے لیے پولیس نہ بھیجنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
میئر کا کہنا ہے کہ وہ شہریوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دے رہی ہیں، مگر ٹرمپ انھیں تقسیم کر رہے ہیں۔
نیویارک کے میئربل ڈی بلیسیو نے کہا کہ سیاہ فام امریکی کے قتل کی آزادانہ تحقیقات اور ملوث افراد سے جوابدہی کی جانی چاہیے۔
سیاہ فام امریکی کے سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں قتل کے خلاف احتجاج برطانیہ تک پہنچ گیا ہے جہاں دارالحکومت لندن میں احتجاج کیا گیا، اس موقع پر جارج فلوئیڈ کی یاد میں خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
0 Comments:
Post a Comment