Blogroll

header ads

چینی 90 روپے کلو ہوگئی، وزیراعظم جواب دیں قیمت کیوں بڑھی؟ شاہد خاقان

سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت آج بھی شوگر مافیا کو تحفظ دے رہی ہے، چینی کی وجہ سے حکومت پر جھاڑو پھرتا نظر آرہا ہے۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کیلئے آنے سے قبل شاہد خاقان عباسی دکان سے چینی خرید کر لائے اور کہا کہ چینی کی موجودہ قیمت 90 روپے کلو ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی ڈاکے کے ذمہ دار عمران خان، اسد عمر اور وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں، چینی برآمد سے پہلے چینی کی قیمت 55 روپے 47 پیسے تھی اور اب چینی کی قیمت 60 فیصد بڑھ گئی ہے، اس کا جواب عمران خان دیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کمیشن بننے کے بعد بھی نہیں ڈری، جب سے کمیشن بنا، اُس وقت سے آج تک چینی کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کیا حکومت نے چینی کی قیمت کم کرنے کیلئے کوئی فیصلہ لیا؟ چینی کمیشن نے 347 صفحات کی رپورٹ شائع کی لیکن حقائق نہیں بتائے اور نہ ہی چینی کمیشن نے رپورٹ میں ذمہ داروں کا تعین کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن اس لیے بنا تھا کہ چینی کی قیمت کیوں بڑھی، تعین کیا جائے لیکن کمیشن کی رپورٹ میں برآمد کی اجازت دینے والے اصل ذمہ داران، وزیراعظم، اسد عمر کا نام شامل نہیں، چینی برآمد کرنے کا فیصلہ وفاقی کا بینہ کا تھا، وفاقی کا بینہ کی سربراہی وزیرا عظم کرتے ہیں تو ذمہ دارعمران خان ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہر روز کرائے کا آدمی پریس کانفرنس کرتا ہے، وزیرگفتگو کیوں نہیں کرتے، شوگرمافیا تحریک انصاف، کابینہ اور وزیراعظم کے گھر میں بیٹھا ہے اور حکومت آج بھی شوگر مافیا کو تحفظ دے رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے ایکسپورٹ کا فیصلہ کیوں ہوا، سبسڈی کیوں دی گئی؟ مانیٹرنگ کیوں نہیں کی گئی جواب کون دے گا؟

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ چینی کی ایکسپورٹ پر میں نے بھی سبسڈی دی تھی، اگر پرچہ درج کرنا ہے تو مجھ پر اور عمران خان دونوں پر کیا جائے گا، 200 ارب کا ڈاکہ ڈال کر حکومت کے لوگ معصوم ہیں؟ عثمان بزدار سب سے زیادہ معصوم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چینی کی وجہ سے حکومت پر جھاڑو پھرتا نظر آرہا ہے، کمیشن انکوائری ایکٹ کہتا ہے کہ رپورٹ پبلک کرنا لازم ہے اور یہ ایکٹ ہماری حکومت نے بنایا تھا، لیاقت علی خان کی شہادت سے شوگر کمیشن تک، رپورٹ حقائق چھپانے کیلئے استعمال ہوئی، چینی کمیشن کی رپورٹ پڑھ کر بھی حقائق معلوم نہیں ہوتے، سمجھ نہیں آتا ہے، چینی کی قیمت کیوں بڑھی؟

سابق وزیراعظم نے چینی کمیشن کی رپورٹ کو ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ چینی کمیشن کی رپورٹ ناکافی ہے، اصل مجرمان کو چھپایا گیا، توجہ ہٹائی گئی جس کے باعث ڈاکہ اب بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزراء کے پاس سوشل میڈیا کا وقت ہے لیکن چینی کی قیمت کم کرنے کا نہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کی تھی اور کہا تھا کہ گزشتہ 5 سال میں ن لیگ نے 29 ارب روپے کی سبسڈی دی جس میں سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 20 ارب روپے کی سبسڈی دی جبکہ ہماری پنجاب حکومت نے صرف دو اعشاریہ چار ارب روپے کی سبسڈی دی۔

البتہ حیران کن بات یہ ہے کہ ن لیگ کے دور میں بڑی سبسڈی دیے جانے کے باوجود چینی کی قیمت 50 سے 60 روپے کلو کے درمیان تھی تاہم تحریک انصاف کی حکومت میں اس کی قیمت 80 سے 90 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی ہے جس کے تحت جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور خسرو بختیار کے بھائی عمرشہریار کی چینی ملز نے پیسے بنائے۔

فرانزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

اپوزیشن اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے فرانزک رپورٹ کو مستر کردیا گیا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

0 Comments:

Post a Comment